14-Feb-2023 لیکھنی کی کہانی - بنت حوا ! تیری پہچان ہے حیا۔۔۔۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم
اے بنت حوا تیری پہچان ہے حیا
از قلم: سمیہ بنت عامر خان
صالحہ اور ملیحہ بچپن سے ہی بیسٹ فرینڈ تھیں اور اب سائنس کے شعبۂ نباتات میں ریسرچ کی اسٹڈی کر رہی تھیں ۔ آج کالج میں 14 فروری ویلنٹائن ڈے بڑے زور و شور سے منایا جارہا تھا۔ ہر کوئی ، لڑکے لڑکیاں ایک دوسرے کو مختلف تحفے تحائف دے رہے تھے۔ صالحہ ایک دین دار گھرانے سے تعلق رکھتی تھی اسے یہ سب برداشت نہیں ہو رہا تھا۔ اس لیے وہ یونیورسٹی کے باہر بیٹھے چھوئی موئی کے پودے سے لطف اندوز ہوتی ہے۔ تبھی ملیحہ کینٹین سے سموسہ اور وڈا پاؤ لئے حاضر ہوتی ہے اور صالحہ سے کہتی ہے بھئ صالحہ تم چھوئی موئی کے اس پیارے سے پودے کے ساتھ کن سوچو میں گم ہو۔
"کہیں نہیں ملیحہ بس یونہی۔ مجھے چھوئی موئی کے پودے کی یہ ادا بڑی لطف اندوز کرتی ہے۔ اچھا ملیحہ سنو تو کیا تم نے کبھی چھوئی موئی کا پودا دیکھا ہے؟" صالحہ گہری سوچو میں گم ہوتے ہوۓ ملیحہ سے سوال کرتی ہے۔
"ملیحہ ہاں دیکھا ہے نا۔" ملیحہ صالحہ کو چائے کا کپ تھماتے ہوئے کہتی ہے۔
"کیا تم نے کبھی اسے چھوا ہے ملیحہ۔۔۔؟" صالحہ فوراً ملیحہ سے سوال کرتی ہے۔
"ہاں صالحہ تم تو جانتی ہو نا یہ تو میرا بچپن سے مشغلہ رہا ہے کہ جہاں کہیں چھوئی موئی کا پودا نظر آتا ہے اس سے شرارت کرنا شروع کردیتی ہوں۔" ملیحہ ہنستے ہوۓ کہتی ہے۔
"ہممم ملیحہ یہ بچپن میں انتہائی دلچسپی کا ذریعہ ہوتا ہے۔ لیکن کیا تم نے کبھی سوچا ہے کہ اللہ تعالی نے اس مخلوق کے ذریعے بھی ہمیں ایک نصیحت کی ہے۔ ویسے ہی جیسے دنیا کو مکڑی کے جالے کی مثال دے کر سمجھایا ہے۔" صالحہ آسمان کی جانب دیکھتے ہوۓ ملیحہ سے کہتی ہے۔
"اچھا... ! وہ کیا صالحہ ۔۔۔؟؟؟ ملیحہ تجسس سے پوچھتی ہے۔ "
"وہ یہ کہ اللہ تعالیٰ نے قدرتی طور پر اس میں حجاب و حیا کا جوہر ودیعت کیا ہے۔ کچھ اس طرح کہ کسی غیر کے چھونے پر یہ اپنی خوبصورتی کو ڈھانپ لیتا ہے۔ یہ پودا واقعی ﷲ تعالیٰ کی قدرت کا خوبصورت ترین نمونہ ہے کہ کسی غیر کے چھونے کا احساس بھی نہیں سہہ پاتا۔ جبکہ ہم اشرف المخلوقات ہونے کے باوجود بے حجاب ہوگئے ہیں ہم یہ بھول جاتے ہیں کہ حیا ایمان کا حصہ ہے۔ حیا ایمان کا اہم جز ہے۔ ملیحہ کیا تم جانتی ہو حیا کیا ہے۔۔۔؟؟؟ یہ کس احساس کا نام ہے؟؟؟" صالحہ ملیحہ کو سمجھاتے ہوئے سوال کرتی ہے۔
"ہاں حیا معنی شرم کرنا ہر اس چیز سے جو ہمارے حدودِ دین میں واجب کر دی گی ہیں جن کا ایک طریقہ پردے اور حجاب کے حکم کے روپ ہمیں سیکھا دیا گیا ہے ۔ " ملیحہ صالحہ کو جواب دیتی ہے۔
"ہاں صالحہ حیا معنی حجاب کرنا ہر اس برائی سے جو اسلام کے خلاف ہو، ہر اس غلط کام میں شرم محسوس کرنا جس سے اسلام ، تربیت اور خاندان کے نام پر داغ لگے۔
جانتی ہو ملیحہ حیا محض اک لفظ نہیں ہے بلکہ یہ ایمان اور کردار کی پہچان ہے کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے کہ ”ہر دین کاکوئی نہ کوئی امتیازی وصف ہے اوردین اسلام کا امتیازی وصف حیاء ہے۔ یعنی حیا ایمان کے لئے لازم و ملزوم ہے۔ اسی طرح ایک اور حدیث میں نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم کا فرمان ہے کہ: "حیاء اور ایمان دونوں ساتھ ساتھ ہوتے ہیں، ان میں سے اگر ایک بھی اٹھ جائے تو دوسرا خود بخود اٹھ جاتا ہے۔" یعنی حیا ہے تو ایمان ہے اور ایمان ہے تو حیا لازم ہے۔
"کیا تم جانتی ہو ملیحہ حیا والے لوگ کیسے ہوتے ہیں...؟؟؟ حیا والے تو وہ ہوتے ہیں جو ہمیشہ اپنے آپ کو برے کاموں سے بچانے کی تگ و دو میں رہتے ہیں، حیا والے رب کی رضا کے طلبگار ہوتے ہیں۔ حیا والے سنت فاطمہ اور سنت یوسف کو اپناتے ہیں۔ عاجزی، وقار، متانت اور سنجیدگی جیسے اوصاف سے مالا مال ہوتے ہیں ایسے ہوتے ہیں کہ کبھی کسی پر نظر اٹھا کر نہیں دیکھتے۔جانتی ہو ملیحہ ایمان والی عورت کا اصلی زیور سونا ،چاندی نہیں، حیا اور پردہ ہے۔"
"واقعی صالحہ تم نے صحیح کہاں ہم کو چھوئی موئی جیسے نازک پودے سے سبق سیکھنا چاہیے جو کسی کے چھوتے ہی Don't touch me کی صدا لگاتا ہے۔ آج ہم نے مغربی تہذیب کے چال چلن میں مذہبی تہذیب کو گنوادیا ہے ہم ترقی کی دوڑ میں مقصد حیات اور ابدی دنیا کو بھول ہی گئے ہم نے مغربی تہذیب کو جب سے اپنایا ہے اخلاقی قدروں کو بھول گئے ہیں۔مغربی تہذیب نے نہ صرف مسلم خاندان کا شیرازہ بکھیر دیا بلکہ عورتوں کی عزت و توقیر گھٹا دی ہے۔" ملیحہ صالحہ کی تائید کرتے ہوۓ کہتی ہے۔
نظر کو خیرہ کرتی ہے چمک تہذیب مغرب کی
یہ صناعی مگر جھوٹے رنگوں کی ریزہ کاری ہے
"ہاں ملیحہ بالکل صحیح کہا تم نے مغرب تہذیب کی اندھی تقلید نے معاشرے کو تہس نہس کردیا ہے۔ " صالحہ علامہ اقبال کا شعر دہراتے ہوئے کہتی ہے۔
"صحیح کہا تم نے صالحہ حیا امت مسلمہ کا شعار ہے۔ ایک باحیا لڑکی کے لئے شرم سے بڑھ کر کوئی زیور نہیں۔" کسی نے کیا خوب نصیحت کی ہے کہ تجھے سجنے کی ضرورت نہیں اے بنتِ حوّا! تجھ پہ سجتی ہے حیا زیور کی طرح۔" ملیحہ صالحہ کی بات کی تائید کرتے ہوئے کہتی ہے۔
دونوں نے آس پاس دیکھا جہاں کہی لڑکے لڑکیاں ایک دوسرے کے حصار میں تھے۔ دونوں نے ایک دوسرے کو دیکھا اور سر جٹھکا ۔ ملیحہ نے سموسے کا ایک ٹکڑا منہ میں رکھا اور صالحہ قدرت میں موجود اس باحیا چھوئی موئی کے پودے سے کھیلنے لگی۔
دلدل ہے گناہوں کی چاروں طرف پھیلی
حیا کا پھول اس میں اب تو لگانا ہو گا
Simran Bhagat
18-Feb-2023 09:08 PM
Bahut khoob
Reply
Renu
16-Feb-2023 09:57 PM
👍👍🌺
Reply
Aliya khan
16-Feb-2023 02:37 PM
Apni post pr agar ap divar bhi lagengi to wo or khubsurat lagegi
Reply